بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ترکیہ کے سابق وزیر اعظم احمد داؤد اوغلو نے ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے مخاطب ہوکر کہا: "میں لفظی جمع خرچ اور ظاہر موقف سے نہیں، بلکہ عملی اقدامات سے سروکار رکھتا ہوں۔ آپ، حقیقت میں، کیا کر رہے ہیں؟ اسرائیل کے ساتھ تجارت جاری رکھی ہوئی ہے؛ اسرائیل کے خلاف ایک پابندی بھی نہیں لگائی۔ اعداد و شمار دیکھیں تو اس وقت ترکیہ اسلامی ممالک میں اسرائیل کے ساتھ سب سے زیادہ تجارت کرنے والا ملک ہے، اور عالمی سطح پر اسرائیل کا پانچواں بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔"
یاد رہے کہ حماس اور اردوان دونوں اخوانی ہیں، دونوں ایک مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، اخوانی دنیا بھر میں دوسرے مسلمانوں کو خارج از اسلام قرار دینے میں لمحہ بھر دیر نہیں کرتے لیکن یہودیوں کے اس قدر وفادار ہیں کہ انہیں اپنے ہم مکتب اور ہم مذہب سنی مسلمانوں کا قتل عام نظر نہیں آتا، اور ان بظاہر سنی مسلمانوں کی جگہ شیعہ حکومتوں کو پر کرنا پڑتی ہے اور انہیں غزاویوں کی دامے، درمے سخنے حمایت کرنا پڑتی ہے۔
ویڈیو کی تفصیل:
اینکر پرسن: "اسرائیل تاریخ سے مٹ جائے گا"، یہ وہ جملہ ہے جو ہاکان فیدان نے کہا ہے۔ حالانکہ فلسطین اور اسرائیل کے بارے میں ہمارا روایتی سیاسی موقف اقوام متحدہ کے نقطۂ نظر سے برآمد ہؤا ہے۔ آپ کا کیا خیال ہے؟
ترکیہ کے سابق وزیر اعظم احمد داؤد اوغلو:
"اچھا، میں افراد کے موقف سے نہیں بلکہ ان کے عمل سے سروکار رکھتا ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ "تم حقیقی میدان میں کیا کر رہے ہو؟، اسرائیل کے ساتھ تجارت جاری رکھے ہوئے ہو، حتی کہ تم نے ایک پابندی بھی اسرائیل پر نہیں لگائی۔اعداد و شمار کو دیکھو، فی الحال اسلامی ممالک کے درمیان ترکیہ اسرائیل کے ساتھ سب سے زیادہ تجارت اور کاروبار کر رہا ہے، "ترکیہ کے بعد امارات ہے اور تیسرا مصر ہے"؛ اور عالمی سطح پر بھی ہم اسرائیل کے پانچویں بڑے تجارتی پارٹنر ہیں۔ اسرائیل کی کوئی بھی سرحد اسرائیل پر بند نہیں ہوئی ہے۔
اگر اسرائیل اس قدر ترکیہ کے لئے خطرناک ہے، تو ترکیہ کی فضائی حدود کو اس پر بند کرو! ایسا کیوں نہیں کرتے ہو؟ اس لئے کہ آپ کے الفاظ آپ کے عمل سے بہت زیادہ مختلف ہیں۔ اسی وجہ سے میں نے "زنگزور" کے بارے میں کہا کہ ترکیہ کو ثالثی کرنی چاہئے اور ایران اور آذربائیجان کے تعلقات میں بہتری لائے۔ ہمیں ایسے فارمولے کے اندر نہيں ہونا چاہئے جس نے اس خطے سے باہر، امریکہ کو مداخلت کا موقع دیا ہے۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ امریکہ واحد کھلاڑی نہ ہو اور خود ہی ـ دوسروں کےبغیر ـ فیصلہ کرنے والا نہ ہو۔ ہمیں اپنے ملک کی تصویر اس انداز سے پیش نہیں کرنا چاہئے جو اسرائیل کی خدمت پر مامور ہو چکا ہے اور اسرائیلی مفادات کی خدمت میں ہے۔ اسی وقت ایران - آذربائی جان ـ ترکیہ کا مشترکہ محاذ بننا چاہئے اور باکو اور تہران کے درمیان تناؤ کا خاتمہ ہونا چاہئے۔"
واضح رہے کہ ایران اور آذربائی جان کے درمیان تناؤ کا مستقل سبب "اسرائیل کی خدمت پر مامور ترکیہ" ہی ہے۔
غالب نے کیا خوب کہا ہے دوغلے انسانوں کی توصیف میں:
کعبہ کس منہ سے جاوگے غالبؔ
شرم تم کو مگر نہیں آتی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ